Orhan

Add To collaction

عشق کی گرمئ

عشق کی گرمئ بازار کہاں سے لاؤں
یوسف دل کا خریدار کہاں سے لاؤں
سنتے ہی نغموں کی اک لہر رگوں میں دوڑے
میں تری شوخئ گفتار کہاں سے لاؤں
وہی شوریدہ سری ہے وہی ایذا طلبی
عشق میں جادۂ ہموار کہاں سے لاؤں
ہو گئیں آنکھوں سے وہ مست نگاہیں اوجھل
عشرت خانۂ خمار کہاں سے لاؤں
دل کی دھڑکن میں سنا کرتا تھا پیغام ترا
اب وہ ہنگامۂ بسیار کہاں سے لاؤں
اس پر آئینہ ہو کس طرح حقیقت دل کی
شوق منت کش اظہار کہاں سے لاؤں
معبد دل میں پرستار محبت ہوں اثرؔ
روش کافر و دیں دار کہاں سے لاؤں

   3
0 Comments